Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جس جانور کی غذا چیونٹی ہے (کامران‘ قصور)

ماہنامہ عبقری - اپریل 2011ء

چیونٹی خور‘ ممالیہ خاندان کا رکن ہے‘ اس کے دانت بالکل نہیں ہوتے۔ دیمک اور چونٹیاں پسندیدہ اور مرغوب ترین خوراک ہے۔ اگلے پنجوں میں مضبوط اور خم دار ناخن ہوتے ہیں جن کی مدد سے کیڑے مکوڑوں کے بل کھود کر اپنی خوراک حاصل کرتا ہے ہماری دنیا بڑی وسیع ہے‘ اس میں بے شمار دلچسپ اور عجیب وغریب جانور پائے جاتے ہیں‘ بعض اپنی خوش الحانی اور رنگ روپ کی وجہ سے انسان کے نزدیک مقبول ہیں‘ تو بعض کی شکل اتنی انوکھی اور بے ڈھنگی واقع ہوئی ہے کہ بجا طور پر دنیا کے عجیب ترین جانوروں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ چھوٹا سر‘ لمبی مخروطی تھوتھنی‘ بالوں سے بھری ہوئی دم اور چھوٹی چھوٹی آنکھیں‘ غرض ہر عضو کی عجیب و غریب ساخت اسے دوسرے تمام چوپایوں سے ممتاز کرتی ہے۔ چیونٹی خور‘ ممالیہ خاندان کا رکن ہے‘ اس کے دانت بالکل نہیں ہوتے۔ دیمک اور چونٹیاں پسندیدہ اور مرغوب ترین خوراک ہے۔ اگلے پنجوں میں مضبوط اور خم دار ناخن ہوتے ہیں جن کی مدد سے کیڑے مکوڑوں کے بل کھود کر اپنی خوراک حاصل کرتا ہے۔ بل چاہے کتنے ہی پوشیدہ یا زمین کی گہرائی میں کیوں نہ ہوں‘ چیونٹی خور کو فوراً ان کا پتہ چل جاتا ہے‘ اس کی زبان گول اور لمبی ہوتی ہے اور ہر وقت ایک خاص قسم کے لیس دار مادے سے تر رہتی ہے۔ اس مادے کے سبب وہ نہ صرف اپنا شکار آسانی سے حاصل کرلیتا ہے بلکہ اسے ہضم کرنے میں بھی زیادہ مشکل پیش نہیں آتی۔ اپنی لمبی اور گول زبان جو بظاہر ایک کیڑا نظر آتی ہے‘ چیونٹیوں کے بل میں ڈال کر انتظار کرنے لگتا ہے اور جب لیس دار مادے کے سبب سینکڑوں ہزاروں چیونٹیاں اس کے ساتھ چپک جاتی ہیں تو انہیں چٹ کرجاتا ہے۔ عام طور پر چیونٹی خور کی تین مختلف قسمیں پائی جاتی ہیں۔ عظیم چیونٹی خور‘ ریشمی چیونٹی خور اور سہ انگشتی چیونٹی خور۔ ان کے علاوہ دنیا کے مختلف علاقوں میں لمبی دم والے‘ پگمی اور پہاڑی چیونٹی خور بھی مل جاتے ہیں۔ بالعموم چیونٹی خور کا جسم گھنے بالوں سے ڈھکا ہوتا ہے لیکن بعض اقسام میں ان کی کمر اتنی مضبوط اور چکنی ہوتی ہے کہ سوگز کے فاصلے سے تھری ناٹ تھری رائفل سے فائر کیا جائے تو گولی جسم میں پیوست ہونے کے بجائے پھسلتی ہوئی گزر جاتی ہے‘ یہ قسم زیادہ تر برصغیر پاک و ہند اور ہیلون میں ملتی ہے۔ چیونٹی خور کے چلنے کا انداز بھی خوب ہے‘ اگلے دونوں پنجوں پر بیٹھ کر قریب قریب گھسٹتے ہوئے چلتا ہے اور کبھی چاروں پاوں کے بل پھدکتا ہوا نظر آتا ہے‘ پاوں کی چاپ یا آہٹ سن کر فوراً اپنا سر دم میں چھپاتا اور گیند کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اگر کوئی زیادہ تنگ کرے یا دشمن اچانک حملہ آور ہوجائے تو لمبی دم کو ہنٹر کی طرح گھمانے لگتا ہے۔ عظیم چیونٹی خور کا قد دوفٹ اور لمبائی آٹھ فٹ بتائی جاتی ہے‘ وزن ایک من سے سوا من تک ہوتا ہے۔ اس بھدے جسم اور بھاری بھرکم جثے کے سبب اسے چیونٹی خور دنیا کا ریچھ بھی کہتے ہیں۔ یہ اپنی زبان کی مدد سے نو انچ تک دیمک اور چیونٹیاں سمیٹ لیتا ہے۔ قدرت نے اس کے اگلے پنجے بڑے مضبوط بنائے ہیں ان میں تلوار کی سی کاٹ پائی جاتی ہے وہ ان کی مدد سے دیمک اور چیونٹیوں کے مضبوط سے مضبوط گھروندے پل بھر میں مسمار کردیتا ہے۔ مادہ سال میں ایک بچہ دیتی ہے جس کے بڑھنے اور نشوونما پانے کی رفتار بہت سست ہوتی ہے۔ ریشمی چیونٹی خور کو انگشتی چیونٹی خور بھی کہتے ہیں۔ عظیم چیونٹی خور کے برعکس یہ بڑا خوبصورت جانور ہے‘ اس کی پشم نہایت چمکیلی‘ ملائم اور ہلکی زردی مائل ہوتی ہے۔ یہ نسل جہاں کی آب و ہوا ناقابل برداشت حد تک گرم ہو‘ عام ملتی ہے۔ جسامت میں ایک بڑے چوہے سے زیادہ نہیں ہوتا۔ زیادہ سے زیادہ لمبائی پندرہ انچ بتائی جاتی ہے۔ رات کے وقت قوت لامسہ کی مدد سے شکار تلاش کرتا ہے‘ نہایت سست اور کاہل جانور ہے۔ درخت کی شاخ کے گرد دم لپیٹ کر خاموش‘ جسم سکیڑے اونگھتا رہتا ہے۔ سوتے میں بھی اسکے اگلے دونوں پنجے باہر کی طرف پھیلے رہتے ہیں۔ دور سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے درخت کا کوئی پھول ہے۔ انسان‘ سانپ اور بلی اس کے جانی دشمن ہیں‘ ان کے ڈر کی وجہ سے بہت کم درختوں سے اترتا ہے‘ کہتے ہیں درختوں پر واقع بھڑوں اور شہد کی مکھی کے چھتوں سے اپنا پیٹ بھرلیتا ہے۔ اسے سدھانا بڑا مشکل ہے‘ قید کی حالت میں بھوک ہڑتال کا مظاہرہ کرتا اور کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے‘ لاکھ جتن کرنے پربھی دوستی پر آمادہ نہیں ہوتا اور بالآخر گھل گھل کر اپنی جان دے دیتا ہے۔ سہ انگشتی چیونٹی خور کو ٹامان دا بھی کہتے ہیں۔ جسامت میں عظیم چیونٹی خور سے نصف ہوتا ہے۔ سمور کی رنگت زردی مائل ہوتی ہے۔ زندگی کا بیشتر حصہ درختوں پر بسر کرتا ہے لیکن دیمک اور چیونٹیوں کی تلاش میں کبھی کبھار زمین پر بھی نظر آجاتا ہے۔ لاروے اور پیوپے کھانے کا بھی شائق ہے۔ ایک خوراک میں یہ چیونٹی خور آدھ سیر دیمک چٹ کرجاتا ہے۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 150 reviews.